خوشی کی محفل اب پرائی سی لگتی ہے
مجھے اپنی کہانی اب ٹھکرائی سی لگتی ہے
خوابوں کی چادر اوڑھے نیند آوری
اندیشہ زوال کا منظر دکھائی سی لگتی ہے
منزلِ وفا کو پل پل کھوجتی راہ
بے وفائی سے قدم تھکائی سی لگتی ہے
دل کی چوکھٹ پر ناسوری وار دیکھ کر
لبوں پر مسکراہٹ روسیاہی سی لگتی ہے
زندہ رہنے کی بدعت اٹھائے زندگی پر
موت تمسخر اڑاتی تماشائی سی لگتی ہے
Latest posts by حمنہ افضل (see all)
- تیرے اندر کی جستجوتیرے اندر ہی تو جلی ہے -مئ27, 2020
- خوشی کی محفل اب پرائی سی لگتی ہے -مئ18, 2020
- ذرا سوچو تو! ایسا ہوتا تو کیسا ہوتا -مئ2, 2020