تیرے اندر کی جستجو تیرے اندر ہی تو جلی ہے
یہ سلگتی ہوئی آگ تو نے خود ہی تو دبئی ہے
ویراں خزاں ماتمِ دل کا گلہ کس سے
یہ کسوٹی تو نے خود ہی تو لڑی ہے
خلوتِ دنیا کی حقیقت تیرے روبرو ہے
یہ زیرِ رسائی تو نے خود ہی تو چنی ہے
بے قراری کی ضد کا دل ممنوں ہے
یہ وجہِ رسوائی تو نے خود ہی تو بُنی ہے
فکرِ جگ میں مدھم ہے راگِ افشاں
یہ روحِ نا آشنائی تو نے خود ہی تو سنی ہے
Latest posts by حمنہ افضل (see all)
- تیرے اندر کی جستجوتیرے اندر ہی تو جلی ہے -مئ27, 2020
- خوشی کی محفل اب پرائی سی لگتی ہے -مئ18, 2020
- ذرا سوچو تو! ایسا ہوتا تو کیسا ہوتا -مئ2, 2020